Quick contact info

Introducing a truly professional WordPress theme built to last! We developed Wilmër for all construction & architecture sites.

icon_widget_image Monday-Friday: 9am to 5pm; Satuday: 10ap to 2pm icon_widget_image 7300-7398 Colonial Rd, Brooklyn, NY 11209, USA icon_widget_image + (123) 1234-567-8900 + (123) 1234-567-8901 icon_widget_image wilmer@qodeinteractive.com wilmer2@qodeinteractive.com

ACCO No# 1 Construction Company in Pakistan

پائیڈ کا ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متعلق قوانین کے نفاذ کی تجویز

[ad_1]



Post Views:
30

اسلام آباد: پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے زیر اہتمام ویبینار کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک بھر میں ریئل اسٹیٹ بزنس اور رہائشی منصوبوں سے متعلق وضع کردہ قوانین کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

کرونا ایس او پیز کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے معاشی ترقی کے خود مختار ادارے پائیڈ نے ریئل اسٹیٹ بزنس سمیت رہائشی اور تعمیراتی منصوبوں سے متعلق قوانین پر آن لائن ویبینار کا اہتمام کیا جس میں رءیل اسٹیٹ مارکیٹ کے ماہرین سمیت پائیڈ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ تحقیقی ماہرین نے شرکت کی۔

ویبینار سےابتدائی خطاب میں پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم الحق کا کہنا تھا کہ رہائشی منصوبوں، گھروں کی تعمیر، پلازوں اور کمرشل اراضی میں سرمایہ کاری کے باعث ملکی  زرعی اراضی میں بڑی تیزی کے ساتھ کمی واقع ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رہائشی منصوبوں سمیت حکومتی اور فوجی افسران کے لیے پلاٹ مختص کیے جانے کے عمل کو لازمی کسی نہ کسی قانون کے ماتحت ہونا چاہئیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک واضح پالیسی مرتب کرتے ہوئے اس حوالے سے وضع کردہ قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانا ہو گا۔

اپنے خطاب میں پائیڈ کی سینئر ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر لبنیٰ کا کہنا تھا کہ وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے گذشتہ اڑھائی سال میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ایک بھی این او سی جاری نہیں کیا اور نہ ہی گذشتہ 25 سالوں کے دوران ایک بھی رہائشی منصوبے کی تکمیل کے باوجود کوئی سند جاری کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 90 فیصد ہاؤسنگ سوسائٹیز بغیر قانونی دستاویز کے تعمیر کی گئی ہیں۔

ویبینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اعلیٰ شہرت کی حامل مارکیٹنگ کمپنی گرانہ ڈاٹ کام کے گروپ ڈائریکٹر فرحان جاوید کا کہنا تھا کہ آبادی میں اضافے اور اراضی کے سکڑنے کے باعث ہمیں بلند عمارتوں پر محیط رہائشی منصوبوں کی تعمیر کی ضروت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس مسئلے کے مربوط حل پر توجہ دینا ہو گی کیونکہ یہ صرف ڈیولپرز کا مسئلہ نہیں بلکہ شہریوں کی ایک بڑی آبادی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر چکی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو مذکورہ شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے مزید مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔ انہوں نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ڈیجیٹائزیشن کے فروغ پر بھی زور دیا۔

ویبینار میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسلام آباد میڈیا ٹاون کے نائب صدر طارق ملک نے ریئل اسٹیٹ سے متعلق قوانین کے نفاذ پر اپنا نظریہ پیش کیا۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، سینیٹر شبلی فراز نے اس اہم مسئلے پر ویبینار کے انعقاد اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی ترویج سے متعلق معنی خیز مباحثہ پر پائیڈ انتظامیہ، محقیقین اور شرکاء کو مبارکباد پیش کی۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔




[ad_2]

Comments

Post a Comment